• 8 نومبر, 2025

آج کی دعا

رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا ٜ وَ اِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۴﴾

(الاعراف: 24)

ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقیناً ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

یہ حضرت آدم عليه السلام کی حصولِ رحم ومغفرت کی عظیم الشان دعا ہے۔اس سے پہلی آیات (سورۃ الاعراف: 21تا23) میں کچھ یوں مذکور ہے

شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا تاکہ وہ اُن کی ایسی کمزوریوں میں سے بعض اُن پر ظاہر کر دے جو اُن سے چھپائی گئی تھیں اور اس نے کہا کہ تمہیں تمہارے ربّ نے اس درخت سے نہیں روکا مگر اس لئے کہ کہیں تم دونوں فرشتے ہی نہ بن جاؤ یا ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہو جاؤ۔ اور اس نے ان دونوں سے قسمیں کھاکر کہا کہ یقیناً میں تم دونوں کے حق میں محض (نیک) نصیحت کرنے والوں میں سے ہوں۔ پس اس نے انہیں ایک بڑے دھوکہ سے بہکا دیا۔ پس جب ان دونوں نے اس درخت کو چکھا تو ان کی کمزوریاں اُن پر ظاہر ہوگئیں اور وہ دونوں جنت کے پتّوں میں سے کچھ اپنے اوپر اوڑھنے لگے۔ اور ان کے ربّ نے اُن کو آواز دی کہ کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ یقیناً شیطان تمہارا کھلا کھلا دشمن ہے؟

اس کے بعد حضرت آدم ؑ اور آپکی ساتھی کی مندرجہ بالا دعا کا ذکر ہے۔

بہت پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت کو بارہا اس دعا کی تحریک فرمائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
جلسہ کا ماحول ہی دعاؤں کا ہے تو جہاں درود پڑھ رہے ہیں وہاں استغفار بھی بہت زیادہ کریں۔ فرمایا ’’کہ انسان ہر ایک گناہ کے لئے خواہ وہ ظاہر کا ہو خواہ باطن کا، خواہ اسے علم ہو یا نہ ہو اور ہاتھ اور پاؤں اور زبان اور ناک اور آنکھ اور سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتا رہے۔ آجکل آدم علیہ السلام کی دعا پڑھنی چاہئے (مندرجہ بالا دعا)۔ فرماتے ہیں (حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ) ’’یہ دعا اوّل ہی قبول ہو چکی ہے۔‘‘ جب سے یہ دعا اللہ تعالیٰ نے سکھائی اس وقت سے یہ قبول ہو گئی۔ ’’غفلت سے زندگی بسر مت کرو۔‘‘ یہ دعا سکھائی ہی اس لئے ہے کہ قبول کی جائے۔ پس سنجیدگی سے یہ دعا کرنی چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 7؍ اکتوبر 2016ء)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 2 فروری 2022